جہلم (ساجد مودی) گھریلو خواتین ورکرزکے عالمی دن کے حوالے سے منعقد کئے جانے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گھر پر کام کرنے والی خواتین کو بھی مزدوروں کے قوانین کے مطابق سہولیات اور اجرت ملنی چایئے اور اس کے لئے موئثر قانون سازی کی جانی چاہیئے،الفلاح کیمونٹی سنٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنمنٹ انڈسٹریل ہوم صنعت زار کے مینجر بلال کوثرنے کہا کہ گھریلو خواتین کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ کیمونٹی کو بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہیئے حکومت کی سطح پر خواتین کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے فنی تربیت کے ادارے قائم کئے گئے ہیں جنہیں جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنایاجاتا ہے ،گھریلو سطح پر تیار کردہ اشیاء کی مناسب اجرت کیلئے فروخت کنندگا ن کو زائدمنافع رکھنے کی بجائے تیارکنندگان کو بہتر اجرت دینی چاہیئے مقررین جن میں ایچ این پی کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ساجد مودی ، شازیہ نیر ،سٹیزن فورم کے چیئر مین ڈاکٹر محمد رشید ، جہلم پریس کلب کے صدر ڈاکٹر مظہر اقبال ،شاہدہ شاہ ، صباحت رضوی ، سی ڈی سی کونسل کے صدر ڈاکٹر اسد مرزا ، صوفی محمد عزیز ، حکیم انوار قریشی ، محکمہ سوشل ویلفیئر جہلم کے آفیسرنثار نقوی نے کہا کہ موٗثر قانون سازی نہ ہونے اور گھریلو خواتین کو مزدور کی حیثیت نہ دینے سے گھر پر کام کرنے والی خواتین کو انکی تیار کردہ اشیاء کی مناسب اجرت نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے وہ معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ صحت کے مسائل ہیں انہیں حکومت کی سطح پر انشورنس کے ذریعہ تحفظ اورصحت کارڈ کے ذریعہ مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاسکتی ہے ، حالانکہ یہ مزودر خواتین گھریلو صنعت کا حصہ ہیں حکومت کو چاہئے کہ انہیں محکمہ لیبر کے تحت رجسٹر کرے اور انہیں ملکی قوانین کے تحت مزدور وں کے حقوق دے ڈسپلے سنٹروں کے ذریعہ انہیں انکی تیار کردہ مصنوعات پر بہتر اجرت دلائی جا سکتی ہے، اس موقع پرساجد مودی نے بتایا کہ ایچ این پی کے تحت گھریلو خواتین ورکرز کی رجسٹریشن اور انکے مسائل بالخصوص طبی سہولیات سے متعلق پورے پاکستان میں سروے کیاجارہا ہے ، جہلم میں بھی اس پر کام شروع ہے ۔
No comments:
Post a Comment