1 Dec 2015

گھریلو خواتین ورکرزکو پاکستانی معیشت اور صنعت کا ایک اہم حصہ ہیں،ڈسٹرکٹ ایکشن کمیٹی

جہلم (ساجد مودی)ڈسٹرکٹ ایکشن کمیٹی جہلم ہوم نیٹ پاکستان نے اپنے ماہانہ اجلاس میں گھریلو خواتین ورکرزکو پاکستانی معیشت اور صنعت کا ایک اہم حصہ قرار دیتے ہوئے انہیں اجرت اور صحت کے حاولے سے مزدوروں کے قوانین کے مطابق سہولیات دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس کیلئے موئثر قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے المرکز کونسل میں ممبران اور گھریلو خواتین ورکرز کو ہوم نیٹ پاکستان کی مہم سے آگاہ کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ساجد مودی نے بتایا کہ اپنے معاشی مسائل کی بنا پر گھریلو خواتین اپنے گھروں میں کم جگہ اور مناسب ماحول نہ ہونے کے باوجود اپنے گھریلو روزمرہ کاموں کے علاوہ اوسطاً 5سے6 گھنٹے مشقت کرتی ہیں اور فی کس شرح آمدن میں اضافہ کا موجب بنتی ہیں لیکن ابھی تک انہیں باضابطہ مزدور قرار نہیں دیا گیا اور انہیں حکومتی سطح پر کوئی سہولیات دستیاب نہیں جسکی بنا پر یہ اور انکے بچے متعدد مسائل کا شکار ہیں ، ہوم نیٹ پاکستان کی یہ کوشش ہے کہ ان خواتین ہوم بیسڈ ورکرزکے ابتدائی طور پر کم از کم صحت ، مناسب اجرت اور تحفظ کے مسائل حل کئے جاسکیں اجلاس میں مہمان شریک ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پنجاب کے پرنسپل طاہر اکرم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سطح پر خواتین کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے فنی تربیت کے ادارے جدید تقاضوں کے مطابق تربیت فراہم کرہرے ہیں لیکن ان تربیت یافتہ خواتین کو روزگار فراہم کرنے کیلئے وسائل دستیاب نہیں اس کیلئے کمیونٹی کو حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیئے تاکہ ،گھریلو صنعت کو فروغ دیا جاسکے انہوں نے اس سلسلہ میں ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ، دیگر ممبران سٹیزن فورم کے چیئر مین ڈاکٹر محمد رشید ، جہلم پریس کلب کے صدر ڈاکٹر مظہر اقبال مشر ، صباحت رضوی ، سی ڈی سی کونسل کے صدر ڈاکٹر اسد مرزا ،جہلم ویلفیئر ٹرسٹ کے صدر چوہدری عزیز احمد ، وی ٹی آئی کی خاتون انسٹرکٹر عطرت زہرہ ، المرکز کونسل کے صدرڈاکٹر اسد مرزا ، ہومیو ڈاکٹر خدیجۃ الکبراء ،ایجوکیٹر ز یونین کے چیئرمین اشفاق حیدر ،ایجوکیشنل ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری عابد مرزا ، سی ڈی سی کی ووکیشنل ٹرینر عظمیٰ اکبر میڈیا ون کے صدر غلام مصطفٰے بٹ نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہ ان گھریلو خواتین کی رجسٹریشن کا کام جلد مکمل کیا جائے اور حکومت کے علاوہ مقامی سطح پر کمیونٹی کے تعاون سے ان خواتین کو تربیت اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کئے جانے کی موئثر کوشش کی جانی چاہیئے اس سلسلہ میں پہلے گھریلو خواتین ورکرز کا کنونشن اور بعد ازاں سال میں دو نمائشیں اور تین سیمنار یا تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا جبکہ جہلم ڈسپلے سنٹر اور انڈسٹریل ہوم جہاں خواتین ورکرز کام کرسکیں قائم کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا گیا ۔

No comments:

Post a Comment